جارچہ سادات - ایک نظر
(مولانا سید غافر رضوی چھولسی (دہلی
جارچہ سادات ( जारचा )، صوبہ اتر پریش کے ایک ضلع " نوئیڈا" میں شمار ہوتاہے۔ جارچہ کا راستہ دادری سے نکلتا ہے جو جارچہ کی تحصیل بھی شمار ہوتی ہے۔ اس بستی کے سادات کا سلسلہء نسب امام رضا علیہ السلام تک پہنچتا ہے۔
انٹر نیشنل نور مائکرو فلم سینٹر (دہلی) نے امام علی رضا علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے پرمسرت موقع پر قدیمی شجروں کی مدد سے ساداتِ جارچہ کا شجرہ مکمل کردیا ہے۔
انٹر نیشنل نور مائکرو فلم سینٹر (دہلی) نے امام علی رضا علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے پرمسرت موقع پر قدیمی شجروں کی مدد سے ساداتِ جارچہ کا شجرہ مکمل کردیا ہے۔
اس شجرہ میں امام علی رضا علیہ السلام کے بیٹوں میں سے ایک
بیٹے کا نام "جعفرقانع" بھی بیان ہوا ہے۔ جعفر قانع خواجہ خضر بخاری کے
سترہویں دادا تھے یعنی سترہویں سلسلہ میں جاکر خواجہ خضر جعفر قانع سے مل جاتے
ہیں۔ خواجہ خضر، اورنگ زیب کے والد "شاہ جہاں" کی دعوت پربخارہ سے ہندوستان تشریف لائے تھے۔
خواجہ خضر بخاری کے تیسرے سلسلہ کے پوتے پیرعلی سبزواری اور
زندہ علی صاحبان جارچہ میں آکر بسے تھے۔ اس شجرہ میں مختلف قدیمی شجروں سے مدد لی
گئی ہے نیز خاندانوں کی تواریخ سے استفادہ کرتے ہوئے شجرہ کو آگے بڑھایا گیا ہے۔
جارچہ میں سات خاندان آباد ہیں:
(1)نوگھریہ خاندان: یہ خاندان چوپال کلاں کے ارد گرد آباد ہے اور اس محلہ کی مسجد اور اس کے امامباڑہ کے متولی بھی اسی خاندان کے لوگ بنتے آئے ہیں۔
(2)خاندان بندگی معظم: یہ
خاندان محلہ کاٹھا، ٹاپ اورپوستی خانہ میں آباد ہے۔
(3)خاندان چہارم یا چہارم والے: اس خاندان کے کچھ لوگ چھولس سادات میں آباد ہوئے اور کچھ لوگ جارچہ سادات میں آباد ہوئے۔ اس خاندان کو خاندان چہارم بھی تاریخ کے حساب سے کہا جاتا ہے جو زمین کے متعلق قضیہ رہا تھا۔ اس کی تفصیلات گلستان رضویہ(شجرہ چھولس سادات - छौलस ) تالیف مولانا ذاکر رضا رضوی چھولسی میں دستیاب ہوسکتی ہیں۔
(4)خاندان شاہ نعمت اللہ: اس خاندان میں بڑی بڑی شخصیات گزری ہیں جن میں سے قاری جعفر علی جارچوی اور ان کے فرزند شمس العلماء مولانا قاری عباس حسین جارچوی کے اسماء قابل ذکر ہیں۔
(5)خاندان شاہ ابراہیم یا خاندان دلوالی: اس خاندان کے بزرگ "میر صحاب علی" دلّی سے آکر جارچہ سادات میں آباد ہوئے تھے اسی لئے یہ خاندان دلوالی کے نام سے معروف ہوا۔
(6)خاندان شاہ جعفرقانع(خاندان میر زندہ علی): اس خاندان کے بزرگ "میر زندہ علی" بڑی گلاؤٹھی سے آکر جارچہ میں آباد ہوئے، یہ اورنگ زیب کا زمانہ تھا، آپ نے جارچہ میں ہی شادی کی۔
(7)خاندان شاہ یعقوب: جناب اختر حسین، جناب مولوی مصداق الحسن اور جناب مقیم احمد صاحبان کی قلمی دستاویز کے مطابق اس خاندان کو شجرہ میں شامل کیا گیا۔
(1)نوگھریہ خاندان: یہ خاندان چوپال کلاں کے ارد گرد آباد ہے اور اس محلہ کی مسجد اور اس کے امامباڑہ کے متولی بھی اسی خاندان کے لوگ بنتے آئے ہیں۔
(3)خاندان چہارم یا چہارم والے: اس خاندان کے کچھ لوگ چھولس سادات میں آباد ہوئے اور کچھ لوگ جارچہ سادات میں آباد ہوئے۔ اس خاندان کو خاندان چہارم بھی تاریخ کے حساب سے کہا جاتا ہے جو زمین کے متعلق قضیہ رہا تھا۔ اس کی تفصیلات گلستان رضویہ(شجرہ چھولس سادات - छौलस ) تالیف مولانا ذاکر رضا رضوی چھولسی میں دستیاب ہوسکتی ہیں۔
(4)خاندان شاہ نعمت اللہ: اس خاندان میں بڑی بڑی شخصیات گزری ہیں جن میں سے قاری جعفر علی جارچوی اور ان کے فرزند شمس العلماء مولانا قاری عباس حسین جارچوی کے اسماء قابل ذکر ہیں۔
(5)خاندان شاہ ابراہیم یا خاندان دلوالی: اس خاندان کے بزرگ "میر صحاب علی" دلّی سے آکر جارچہ سادات میں آباد ہوئے تھے اسی لئے یہ خاندان دلوالی کے نام سے معروف ہوا۔
(6)خاندان شاہ جعفرقانع(خاندان میر زندہ علی): اس خاندان کے بزرگ "میر زندہ علی" بڑی گلاؤٹھی سے آکر جارچہ میں آباد ہوئے، یہ اورنگ زیب کا زمانہ تھا، آپ نے جارچہ میں ہی شادی کی۔
(7)خاندان شاہ یعقوب: جناب اختر حسین، جناب مولوی مصداق الحسن اور جناب مقیم احمد صاحبان کی قلمی دستاویز کے مطابق اس خاندان کو شجرہ میں شامل کیا گیا۔
ان سات خاندانوں کے علاوہ جارچہ میں ایک خاندان"جعفری خاندان" کے نام سےبھی
آباد ہے، اس خاندان کی معلومات بھی جناب اختر حسین صاحب کی قلمی دستاویز سے
جو کچھ حاصل ہوا ، اس کی نقل اس شجرہ میں شامل کردی گئی ہے۔
شجرے اور خاندانی تاریخیں ہمارے مستقبل اور آئندہ نسلوں کے
لئے نہایت کار آمد ثابت ہوتے ہیں کیونکہ آئندہ نسلوں تک بزرگوں کی باتیں پہنچانے
کا سب سے آسان راستہ یہی ہے۔
ہندوستان کے سادات اور ایران سے ہندوستان ہجرت کرنے والوں کا شجرہ منظّم کرنا، ایران اور ہندوستان کے مابین گہرے روابط کی دلیل ہے نیز آٹھ سو سال کے وقفہ میں ہندوستان میں اسلامی حکومتوں اور اسلام کی خدمات کو بیان کرتا ہے۔
ہندوستان کے سادات اور ایران سے ہندوستان ہجرت کرنے والوں کا شجرہ منظّم کرنا، ایران اور ہندوستان کے مابین گہرے روابط کی دلیل ہے نیز آٹھ سو سال کے وقفہ میں ہندوستان میں اسلامی حکومتوں اور اسلام کی خدمات کو بیان کرتا ہے۔
ساداتِ جارچہ کا شجرہ 35/سینٹی میٹر چوڑا اور 52/میٹر لمبا، محمدیوسف صاحب کے قلم سے کپڑے کے اوپر نور
مائکروفلم سینٹر (دہلی) میں لکھا گیا ہے۔
۞۞۞